ایام
ڈر لگارہتا ہے
دوڑ اگے کی
اور دھڑکا لگا رہتا ہے
خدا کا شکرہے جیے ہیں سو برس
بہلا جینے کا بہی دہڑکا لگا رہتا ہے
ذندگی کو دوام ہے موت کے ساتھ
لیکن بات کچہ یوں ہے کہ
موت کا بھی دھڑک لگا رہتا ہے
زندگی کچہ ایسے جیو
موت کو قریب جانو نا پرایا کرو
اخر ابتدا ہے موت زندگی کی
اخر انتہا ے موت زندگی کی
ہر صبح کھینچ لاتی ہے پاس
اک نئی ذندگی اک نئی آس
یوں کرو تم ایام کا گزر جیسے
تم سے ہوتی ہے پار ذندگی کی راہگزر
Last updated
Was this helpful?